معدے کے امراض
معدہ کی امراض میں ہر دوسرا آدمی مبتلا ہے۔ یہ بیماری بہت تیزی سے بچوں ،جوان اور بوڑھوں کو لاحق ہوئی ہیں۔ ذہنی دباؤ اور غیر متوازن خوراک کی وجہ سے بہت عام ہو چکی ہیں۔ بدہضمی، تیزابیت، معدے کی جلن، گیس، ایچ۔ پائلوری اور السر/Stomach جیسے مسائل لاکھوں افراد کو درپیش ہیں۔
اگرچہ میڈیکل علاج اپنی جگہ ضروری ہے۔، مگر بہت سے لوگ روحانی علاج کی طرف رجوع کرتے ہیں — کیونکہ لوگ نامید ہوچکے ہے ۔دوا کوئی اثر نہیں دیکھاتا ،اور نہ فاقہ ہوتا ہے۔ اس بلاگ میں ہم قرآن و سنت کی روشنی میں ایک روحانی علاج کا ذکر کریں گے۔ جو کہ معدے کے امراض کے لیے مؤثر ثابت ہوگی، ان شاء اللہ۔


قرآن مجید کی روشنی میں جسمانی علاج کا تصور
اسلام میں جسمانی بیماریوں کا علاج صرف دوا سے ہی نہیں بلکہ روحانی طریقوں سے بھی کیا جاتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے مختلف امراض پر دم، دعا اور آیاتِ قرآن پڑھ کر علاج فرمایا۔
(سورۃ الإسراء آیات : 82)
وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ ۙ وَلَا يَزِيدُ الظَّالِمِينَ إِلَّا خَسَارًا
آیات مبارکہ کا ترجمہ۔
“اور ہم وہ قرآن نازل کر رہے ہیں جو مومنوں کے لیے شفا اور رحمت کا سامان ہے، البتہ ظالموں کے حصے میں اس سے نقصان کے سوا کسی اور چیز کا اضافہ نہیں ہوتا ۔”
آیات مبارکہ کی تشریح
اس ایات مبارکہ میں قرآن پاک کو مؤمنین کے لیے رحمت اور شفاء کا زریعہ بنایا گیا ہے۔ شفاء دو قسم پر ہے۔ شفاءبدنی ، شفاء باطنی،شفاء باطنی جیسے عقائد کی تصحیح اور شفاء بدنی جیسے جسم کے تمام امراض کا مآخذ دل،گردے، جگر،معدہ،لبلبہ وغیرہ۔۔ جتنے ارگن ہے۔ سب کے لیے شفاء ذکر ہوئی ہے۔ لہذا مؤمنین کے لیے ضروری ہے۔ آیات شفاء سے شفاء حاصل کریں۔ اور ساتھ ہی باطنی شفاء بھی حاصل کریں۔ کیونکہ عقائد کی تصحیح اول درجے میں ہے۔
سنت رسول ﷺ کی روشنی میں جسمانی علاج کا تصور
مستند حدیث
حضرت مقدام بن معدی کرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ۔آدمی نے اپنے پیٹ سے زیادہ بُرا کوئی اور برتن نہیں بھرا۔ آدمی کے لیے چند لقمے کافی ہیں۔ جو اس کی کمرکو سیدھی رکھے۔ اگر وہ ضرور کھانا چاہتا ہے، تومعدہ تقسیم کریں۔ ایک تہائی کھانے کے لیے، ایک تہائی پانی کے لیے، اور ایک تہائی سانس کے لیے رکھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: “رسول اللہ ﷺ جب کسی مریض یا تکلیف زدہ کے پاس جاتے تو یہ دعا پڑھتے: اللَّهُمَّ رَبَّ النَّاسِ، أَذْهِبِ الْبَأْسَ، اشْفِهِ، وَأَنْتَ الشَّافِي، لا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ، شِفَاءً لا يُغَادِرُ سَقَمًا (صحیح بخاری)
اس حدیث مبارک میں نبی کریم ﷺ کی سنت بیان کی گئی ہے کہ آپ ﷺ مریضوں پر ہاتھ پھیر کر یہ دعا پڑھتے تھے، جس میں اللہ تعالیٰ سے شفا کی درخواست کی جاتی ہے
کیا دانت بھی معدہ کے لیے اکسیر ہے۔
اللہ تعالٰی نے انسان کی ہر اعضاء کسی نہ کسی کام کےلیے پیدا کیا ہے۔جیسے آنکھ دیکھنے کے لیے، کان سنے کےلیے،ہاتھ پکڑنے کے لیےاور کام کرنے کے لئے،پاؤں چلنے کے لیے،زبان بولنے کے لیے، اسی طرح دانت کھانا چھبانے کے لیے،
آب سوچھۓ ہم کیا کرتے ہے۔کھانا چھبائے بغیر جلدی جلدی کھالیتے ہے۔ خوراک کو سالم معدہ میں پہنچا دیتے ہے۔جس سے معدہ اورلوڈ ہوکر بدہضمی کا شکار بن جاتا ہے۔
اور معدہ خراب ہونے شروع ہوجاتا ہے۔اللہ تعالٰی نے انسانوں کو 32 دانت دیے ہے۔اللہ تعالٰی 20،10 دانت بھی دے سکتےتھے۔ لکین نہں ہمیں 32 دانت دیے۔کیوں! وہ اس لیے، میرا بندہ ہر نوالے کو خوب چھبائے۔ تاکہ ہر دانت کاحق ادا ہوجائے۔اور حق تب ادا ہوگا۔ جب ہر نوالہ 32 دفعہ چھبایا جائےگا۔
ایک آدمی کا بال چالیس سال پہلے سفید ہونا شروع ہوجاۓ۔ تو معلوم ہوتا ہے۔ کہ معدہ کمزور ہے ۔یا نزلہ بند ہونا بھی وجہ ہوسکتی ہے۔ لیکن اگر نزلہ کا مسئلہ نہ ہو۔ تو بات صاف ہے۔ معدہ کا مسئلہ ہے۔ جس کی وجہ سے بال کا سفید ہونا ،جلد میں جھریاں انا۔یعنی بڑھاپے کا اثر شروع ہونا۔ اس کے بعد معدہ بہت ارام کے ساتھ خوراک کے جتنے پروٹین، کاربن، منرل سب کو نکال کر صحیح جگہ میں استعمال کرتا ہے،تاکہ بدن کو قوت اور تازگی ملے۔
پتے کی بات

پتے کی بات سن لے۔جو بندہ 3سال تک ہر نوالہ 32 دفعہ چھبانا شروع کر دے۔وقت سے پہلے سفید بال خود بخود کھالے ہونا شروع ہوجائنگے۔ جلد بھی جوانی کی طرف ریورس ہوتا ہے۔ اور جھریاں ختم ہونا شروع ہوتا ہے۔ اوریہ بات ازمودہ شدہ ہے۔ دوسری بات معدہ سارے بیماریوں کا آمدہ گاہ ہے۔ اس لیے معدہ کی خاص خیال رکھنی چاہئے۔ تابعین کے زمانے کسی غیر مسلم طبیب نے ایک تابعی سے پوچھا۔ میں نے بہت مطالعہ کیا۔
لیکن حضور ﷺ کے ذندگی میں مجھے کہی نہں ملا۔ کہ نبی کریم ﷺ طب پربات کی ہو۔ اسکے بعد اس تابعی نے جواب دیا۔ اور فرمایا ہمارے پیارے نبیﷺ فرمایا ہے۔ معدہ بیماریوں کا گھر ہے، پرہیز ہر دوا کی بنیاد ہے، اور ہر جسم کو وہی دو جو اس کا عادی ہو۔ اس حدیث مبارک سنتی ہی وہ غیر مسلم ،مسلمان ہوا۔ اور فرمایا ہمارے سارے طب کی یہی جملہ کنجی ہے۔ جسم کو وہی دو جو اس کا عادی ہو۔ اس جملہ میں بہت گہرائی ہے۔ آئیے اس حدیث کو عربی متن کے ساتھ ملاحظہ کریں۔
جسم کو وہی دو جو اس کا عادی ہو
نبی کریم ﷺ کی حدیث ہے
المعدة بيت الداء، والحمية رأس كل دواء، فأعط كل بدن ما اعتاد
ترجمہ۔۔ معدہ بیماریوں کا گھر ہے، پرہیز ہر دوا کی بنیاد ہے، اور ہر جسم کو وہی دو جو اس کا عادی ہو۔۔۔حوالہ۔۔الجامع الصغير، حدیث نمبر۔8641